Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی

داغؔ دہلوی

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی

داغؔ دہلوی

MORE BYداغؔ دہلوی

    ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی

    آنکھ میں فتنہ گری دل میں شرارت آئی

    کیا تصور ہے نہایت مجھے حیرت آئی

    آئنے میں بھی نظر تیری ہی صورت آئی

    اس ادا سے دم رفتار قیامت آئی

    ایسے ہم کیوں نہ ہوئے ان کو یہ حسرت آئی

    روز محشر جو مری داد کی نوبت آئی

    یہ گئی وہ گئی کب ہاتھ قیامت آئی

    اب اسی پر تو ہے تاکید وفاداری کی

    جب گیا جان سے میں غیر کی شامت آئی

    کہہ گئے طعن سے وہ آ کے مرے مرقد پر

    سونے والے تجھے کس طرح سے راحت آئی

    بن سنور کر جو وہ آئے تو یہ میں جان گیا

    اب گئی جان گئی آئی طبیعت آئی

    رکھ دیا منہ پہ مرے ہاتھ شب وصل اس نے

    بے حجابی کے لیے کام شکایت آئی

    جب یہ کھاتا ہے مرا خون جگر کھاتا ہے

    دل بیمار کو کس چیز پہ رغبت آئی

    گرچہ از حد ہوں گنہ گار مسلمان تو ہوں

    پیچھے پیچھے مرے دوزح میں بھی جنت آئی

    میں ہوا شیفتہ ان پر وہ عدو پر شیدا

    ساتھ کے ساتھ ہی دونوں کی طبیعت آئی

    عمر بھر اس کو کلیجے سے لگائے رکھا

    تیرے بیمار کو جس درد میں لذت آئی

    ہجر میں جان نکلتی نہیں کیا آفت ہے

    مار کر آج اجل کو شب فرقت آئی

    اپنے دیوانوں کو دیکھا تو کہا گھبرا کر

    یہ نئی وضع کی کس ملک سے خلقت آئی

    جذب دل کھینچ ہی لایا انہیں میرے در تک

    پاؤں پڑتی ہوئی ہرچند نزاکت آئی

    یوں تو پامال ہوئے سیکڑوں مٹنے والے

    پہلے گنتی میں جو آئی مری تربت آئی

    حشر کا وعدہ بھی کرتے نہیں وہ کہتے ہیں

    فرض کر لو جو کئی بار قیامت آئی

    داغؔ گھبراؤ نہیں اب کوئی دم کے دم میں

    لو مبارک ہو ترقی کی بھی ساعت آئی

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے