ہوش باقی نہ رہا ہاتھ سے ایمان گیا
ہوش باقی نہ رہا ہاتھ سے ایمان گیا
جو گیا بزم سے تیری وہ پریشان گیا
ان سے دل مل گیا الفت کا مزہ جان گیا
وہ مجھے اچھی طرح میں انہیں پہچان گیا
جن کے دم سے تھی بہار اٹھ گئے وہ اہل چمن
دل کے بہلانے کا اب آخری سامان گیا
آرزو دید کی پوری نہ ہوئی تا دم مرگ
تیرا عاشق ترے کوچے سے پر ارمان گیا
ہم تڑپتے رہے اور آپ نے پوچھا بھی نہیں
قسمیں کیا ہو گئیں وہ سب کہاں ارمان گیا
ایسا ناراض ہوا خواب میں بھی آتا نہیں
بات کرنے کا بھی اس بت سے اب امکان گیا
سر تری نذر کیا ہو گئی تکمیل وفا
اے ستم گر مرے سر سے ترا احسان گیا
زیر تربت بھی تڑپتی رہی میری میت
دل سے میرے نہ ترے عشق کا طوفان گیا
پاؤں شل ہو گئے لیکن نہ پتہ تیرا ملا
جستجو میں تری میں تا حد امکان گیا
ذکر وعدے کا زباں پر جو فضاؔ کی آیا
بات اتنی سی تھی لیکن وہ برا مان گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.