ہوش جب پابند حسرت ہو گیا
ہوش جب پابند حسرت ہو گیا
نام مجبوری کا الفت ہو گیا
جان دینا جان عشرت ہو گیا
دیکھنا ان کا قیامت ہو گیا
عشق جب رنگ طبیعت ہو گیا
دید کا چسکہ مصیبت ہو گیا
دیکھ اٹھتی عمر کی نزہت کے ساتھ
ناز تصویر قیامت ہو گیا
ابتلا دلبری میں آنکھ کی
اک زمانہ خوبصورت ہو گیا
بت کدہ کی دل کشی کے سامنے
کعبۂ دل نقش حیرت ہو گیا
ساغر و بادہ سے ہو کر محترز
ہوش کا چاہا اکارت ہو گیا
برہمن راہ طریقت میں رہا
شیخ مر کر رکن جنت ہو گیا
دید کا سودا ہوا جب سے گراں
سر جھکانا بھی عبادت ہو گیا
شادؔ ہو کر دیکھتے ہو تم ہمیں
یوں نزول ابر رحمت ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.