ہوش میں آنے کا انداز نیا مانگے ہے
ہوش میں آنے کا انداز نیا مانگے ہے
ایک بے خود ترے دامن کی ہوا مانگے ہے
عاشقی صبر طلب ہوگی کبھی سنتے ہیں
کوہ کن آج کا پھولوں کی قبا مانگے ہے
تجھ سے میں بھیک محبت کی بھی مانگوں کیسے
کب کوئی لاش کے جینے کی دعا مانگے ہے
دست کش آپ جفا سے نہ ہوں اتنا ہے بہت
کون کم ظرف وفاؤں کا صلہ مانگے ہے
فصل گل کچھ تو کمی ہے جو چمن کا ہر پھول
سرخیٔ خون شہیدان وفا مانگے ہے
شوق منزل اسے اب دیکھیے لے جائے کدھر
راہ پر خاص وصیؔ آبلہ پا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.