ہوش و خرد کو کر دیا ترک اور شغل جو کچھ تھا چھوڑ دیا
ہوش و خرد کو کر دیا ترک اور شغل جو کچھ تھا چھوڑ دیا
ہم نے تمہاری چاہ میں اے جاں دیکھو تو کیا کیا چھوڑ دیا
کوچے میں اس رشک چمن کے جا کے جو بیٹھا پھر اس نے
باغ و چمن یاں جتنے ہیں سب کا سیر و تماشا چھوڑ دیا
لوٹا ہوش اور لوٹا دیں کو دل کو بھی کچلا کیا کیا واہ
ناز کو اس نے آج تو کچھ بیداد پر ایسا چھوڑ دیا
دن کو ہمارے پاس وہ چنچل کاہے کو آوے گا اے دل
رات کو اک دم خواب میں آنا جس نے ادھر کا چھوڑ دیا
طائر دل جب ہم سے گیا پھر فائدہ کیا جو پوچھیں نظیرؔ
شوخ نے اس کو ذبح کیا یا قید رکھا یا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.