ہوش اس کا ہے بے خودی اس کی
ہوش اس کا ہے بے خودی اس کی
زندگی کی ہر اک گھڑی اس کی
دور تک ملگجا سا سناٹا
اور آہٹ کبھی کبھی اس کی
عشق میرا ہے صوفیوں جیسا
صرف مطلوب ہے خوشی اس کی
دل کو ہونٹوں سے دور رکھتا ہے
مار ڈالے گی خامشی اس کی
تیرگی چھا رہی ہے ہر جانب
بے وفائی ہے شام سی اس کی
دیکھ کر خوش گماں ہوا ہے دل
گرم جوشی کمال کی اس کی
ہم سفر جس کا خوب سیرت ہو
خوبصورت ہے زندگی اس کی
خواب میں دل نوازیاں جاویدؔ
اور حقیقت ہے بے رخی اس کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.