ہوتا بھی ہے ایسا کبھی ایسا نہیں ہوتا
ہوتا بھی ہے ایسا کبھی ایسا نہیں ہوتا
ہم جس سے ملیں راہ میں اچھا نہیں ہوتا
پانی میں اگر دم ہو بنا لیتا ہے رستہ
تالاب کے جیسا کہیں ٹھہرا نہیں ہوتا
پتے جو اڑے پھرتے ہیں بے ٹھور ٹھکانے
شاخوں سے لگے رہتے تو ایسا نہیں ہوتا
تا عمر کمانے سے کسے ملتی ہے فرصت
بوڑھا بھی مرے دور کا بوڑھا نہیں ہوتا
ہم ڈوب کے ابھرے تو یہ اندازہ ہوا ہے
ہمت سے بڑا کوئی سہارا نہیں ہوتا
جس پیڑ پہ سانپوں کا گزر ہوتا ہے نصرتؔ
اس پیڑ پہ چڑیوں کا بسیرا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.