ہوتے ہوں گے اس دنیا میں عرش کے دعویدار بلند
ہوتے ہوں گے اس دنیا میں عرش کے دعویدار بلند
پستی کے ہم رہنے والے نکلے آخر کار بلند
ایک طرف ہو تم افسردہ ایک طرف ہم آزردہ
اور چمن کو بانٹو یارو اور کرو دیوار بلند
کب ضد کی ہے ہم نے تم سے اپنی اونچی ہستی کی
کیسی بحث تقاضا کیسا تم ہو ہم سے یار بلند
لے آئی مجبوری ہم کو آج پرائی محفل میں
اور تماشہ دیکھ رہے ہیں ہو ہو کر اغیار بلند
شاعر اور تکبر میں کیا رشتہ ان میں نسبت کیا
شہر سخن میں رکھیے اپنے سر کو خم معیار بلند
عزت افزائی ہے بے شک بات مقدر کی انعامؔ
ورنہ قدرت نے رکھے ہیں پھولوں سے بھی خار بلند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.