ہوتے رہے ہیں رد و بدل اس زمین پر
ہوتے رہے ہیں رد و بدل اس زمین پر
کھنڈر بھی بن گئے ہیں محل اس زمین پر
پرواز پر ہو آج اڑو آسمان میں
آنا پڑے گا لوٹ کے کل اس زمین پر
مرنے کے بعد ہو کہ نہ ہو سورگ اور نرک
بوؤ گے جیسا پاؤ گے پھل اس زمین پر
اس آج کو پکڑ کے وسولو ہر ایک پل
آئے گا یہ نہ لوٹ کے کل اس زمین پر
شیشے سا تیرا دل ہے ذرا صاف رکھ اسے
بن جائے گا یہ شیش محل اس زمین پر
انجام عشق کا ہے جدائی یقین کر
بتلا رہا ہے تاج محل اس زمین پر
ہم سے کہا گیا نہ نیاؔ شعر ایک بھی
آئی اتر کے خود ہی غزل اس زمین پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.