ہوتی ہے آج اہل قفس میں چمن کی بات
ہوتی ہے آج اہل قفس میں چمن کی بات
غربت میں کر رہے ہیں مسافر وطن کی بات
آتا ہے مجھ کو اک دل مرحوم کا خیال
کرتا ہے جب کوئی کسی پیماں شکن کی بات
ڈوبی ہوئی ہے نشہ و نکہت میں چاندنی
یہ رات اور شاہد گل پیرہن کی بات
اہل جنوں کا قصۂ معراج عشق ہے
مشہور ہے جہاں میں جو دار و رسن کی بات
ویراں نصیبیوں کو چھپانے کے واسطے
کرتا ہوں میں بھی لوگوں میں مل کر چمن کی بات
یہ بھی ہے ان کی شوخ مزاجی نہ پوچھئے
کہتے ہیں عرض شوق کو دیوانہ پن کی بات
ارباب شوق کے لیے درس حیات ہے
یہ پختگیٔ حوصلۂ کوہ کن کی بات
جلتے ہیں داغ دل کے تو ہوتی ہے روشنی
کیا گل کھلا گئی کسی شعلہ بدن کی بات
یہ شام یہ سکوت یہ بے کیف زندگی
دل کو مسل رہی ہے تری انجمن کی بات
نظروں میں جھومتی ہے بہار جمال یار
ہونٹوں کو چومتی ہے گل و نسترن کی بات
سلجھا رہا ہوں زلف عروس جنوں کو میں
اے کاش کوئی چھیڑے نہ دار و رسن کی بات
مثل نسیم شہرۂ حسن بتاں کے ساتھ
پہنچی ہے دور دور تک ارباب فن کی بات
باد سموم کرتی ہے غنچوں کو مضمحل
دل کو ملول کرتی ہے رنج و محن کی بات
ناصرؔ اسی میں فن کی ترقی کا راز ہے
اہل نظر کریں نہ مذاق کہن کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.