ہوتی نہیں بیمار محبت کو شفا بھی
ہوتی نہیں بیمار محبت کو شفا بھی
یہ درد ہوا کرتا ہے خود اپنی دوا بھی
سب ان کے ستم میرے لیے عین کرم ہیں
ہے ان کی جفاؤں میں اک انداز وفا بھی
اک ربط بہت ہے نہ سہی چشم عنایت
مجھ کو نہیں محرومیٔ قسمت کا گلہ بھی
بے وجہ نہیں سہمے ہوئے اہل گلستاں
بدلی نظر آتی ہے گلستاں کی فضا بھی
نغمات طرب خیز بہت خوب ہیں لیکن
ممکن ہو تو سن ٹوٹے ہوئے دل کی صدا بھی
اس صاحب ہمت کا ہے جینا مرے نزدیک
جینے کی دعا دیتی ہے خود جس کو قضا بھی
ہرچند ہے نظروں سے نہاں دوست کا جلوہ
ہو دیدۂ بینا تو وہ ہے جلوہ نما بھی
خواہش ہے کرم کی نہ تمنائے نوازش
اٹھتے نہیں اب ہاتھ کبھی بہر دعا بھی
بے جنس عمل راحت عقبیٰ کے ہیں طالب
کیا خوب ہے خوش فہمیٔ ارباب صفا بھی
تسلیم کہ آساں ہے قمرؔ دعویٔ الفت
آساں تو نہیں جادۂ تسلیم و رضا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.