ہوا چلے یا رکے خوش نما سماں ہو جائے
ہوا چلے یا رکے خوش نما سماں ہو جائے
یہ سات رنگ کا آنچل جو بادباں ہو جائے
سلگ رہا ہوں کئی دن سے اپنے کمرے میں
دریچہ کھولوں تو دنیا دھواں دھواں ہو جائے
بدل کے نام سنا رکھی ہے اسے ہر بات
یہ ایک بات بتا دوں تو رازداں ہو جائے
میں اپنے آپ کو چھوڑ آیا ہوں کہیں پیچھے
کچھ اور تیز چلوں میں تو کارواں ہو جائے
یہیں کہیں وہ مرے ساتھ تھا میں سوچتا ہوں
یہاں گھڑی دو گھڑی کوئی سائباں ہو جائے
یہ انتشار ہے ترتیب نو نہ جان اسے
کہ کائنات کی ہر شے یہاں وہاں ہو جائے
سرشک غم کو تبسم کی سیپ میں رکھیے
کہ راز راز رہے حال دل بیاں ہو جائے
پروں پہ تتلی کے پیغام لکھ کے بھیجوں میں
ہوا کا جھونکا کسی دن خبر رساں ہو جائے
جہاں کی ریت ہے کہرام مچنے لگتا ہے
کسی کو عشق ہو یا مرگ ناگہاں ہو جائے
ابھی تو جسم مرا دھوپ کی امان میں ہے
پرائے سائے میں آ کر نہ بے اماں ہو جائے
ہے اس جہاں کی ہر بات عام سی لیکن
جو سچے شعر میں ڈھل جائے داستاں ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.