ہوا ہے حکم زخم دل پرانا بھول جاؤں
ہوا ہے حکم زخم دل پرانا بھول جاؤں
یہ میری زندگی کا ہے اثاثہ بھول جاؤں
ستم بھولوں کرم بھولوں عجب مشکل میں دل ہے
رکھوں میں یاد کیا کیا اور کیا کیا بھول جاؤں
ہیولیٰ بھی نظر آئے اگر اس کا کبھی تو
اٹھی پلکیں میں گھنٹوں تک گرانا بھول جاؤں
بسا لوں دل میں یا آنکھوں میں کر لوں قید اس کو
جہاں ٹھہراؤں ٹھہرا کر ٹھکانہ بھول جاؤں
مرے ہاتھوں میں آ جائے جو اس کا ہاتھ تو پھر
میں اپنی زندگی کی ہر تمنا بھول جاؤں
ملاقاتیں مداراتیں وہ برساتیں وہ راتیں
نہیں ممکن کہ سب باتیں میں تنہا بھول جاؤں
مجھے تو کار دنیا سے نہیں ملتی ہے فرصت
مگر جب ذکر تیرا ہو میں دنیا بھول جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.