ہوا ہے یوں محبت کا اثر آہستہ آہستہ
ہوا ہے یوں محبت کا اثر آہستہ آہستہ
ادھر آہستہ آہستہ ادھر آہستہ آہستہ
حریم حسن کے آداب رکھ پیش نظر اے دل
دھڑک آہستہ آہستہ گزر آہستہ آہستہ
مری آنکھوں میں آ دل میں اتر پھر روح میں کھو جا
مگر آہستہ آہستہ مگر آہستہ آہستہ
کسی کا اور بھی مجھ پر کرم پیہم ہے بے پایاں
اگر ان تک بھی پہنچی یہ خبر آہستہ آہستہ
یکایک دیکھنے پر تاب نظارہ کہاں ہوگی
اٹھائیں روبرو ان کے نظر آہستہ آہستہ
بتاتے ہیں در و دیوار کے بھی کان ہوتے ہیں
زباں سے نام لو میرا مگر آہستہ آہستہ
ہو ممکن تو نشاط و کیف شب کو بھول ہی جاؤ
وہ دیکھو آ رہی ہے اب سحر آہستہ آہستہ
ڈھلی ہے شب ادھر بھی نیند کا غلبہ ہوا طاری
جھکی جاتی ہیں پلکیں بھی ادھر آہستہ آہستہ
اسے تو فوقؔ جھکنا تھا یہیں پر اور بھی لیکن
کہاں میرا جھکا جاتا ہے سر آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.