ہوا ہے زیر زمیں آسماں عجیب سا کچھ
ہوا ہے زیر زمیں آسماں عجیب سا کچھ
میں جس میں رہتا ہوں وہ ہے مکاں عجیب سا کچھ
فلک سے آتا ہے رقعہ ہمارے ہونے کا
ہے اپنے ماتھے پہ روشن نشاں عجیب سا کچھ
کہاں کا وصل بھلا اور کہاں کی حسرت وصل
ہر ایک لمحہ ہوا بے اماں عجیب سا کچھ
انا کی جس سے تھی امید وہ ہے ننگ انا
جسے تھا ہونا وہی ہے یہاں عجیب سا کچھ
کہاں میں ہوتا ہوں آمادہ کہنے سننے پر
لہو سے میری رگوں میں رواں عجیب سا کچھ
میں جبر اپنی طبیعت پہ جب بھی کرتا ہوں
دکھائی دیتا ہے مجھ کو جہاں عجیب سا کچھ
ہے تیرے شعروں میں کچھ ایسی خوش گمانی طورؔ
بیان حسن ہے حسن بیاں عجیب سا کچھ
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 532)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.