ہوا جاتا ہے پنہاں راز دل میرا عیاں ہو کر
ہوا جاتا ہے پنہاں راز دل میرا عیاں ہو کر
دہان زخم پچتاتے ہیں کیا کیا بے زباں ہو کر
مدد اے ہمت گردوں شکن اب ضعف سے کب تک
رہیں گے نالہ ہائے بے اثر دل میں نہاں ہو کر
یکایک ہو گئی کیوں خانہ بربادی خدا جانے
گری کس کی نگاہ قہر برق خانماں ہو کر
جو ناقوس برہمن بت کدہ میں تھا تو مسجد میں
لب زاہد سے بھی نکلا مرا نالہ اذاں ہو کر
یہ خنجر ہے یہ دشمن ہے یہ میں ہوں کیا توقف ہے
وہ آئیں بھی کہیں آمادہ بہر امتحاں ہو کر
رہے کیا راز اس مجروح کا پنہاں کہ جب نکلے
دہان زخم سے پیکاں رقیبوں کی زباں ہو کر
ہوئی تسکیں نہ میرے قلب وحشت دوست کو راسخؔ
لباس زندگی جب تک نہ اترا دھجیاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.