ہوا جو پیوند میں زمیں کا تو دل ہوا شاد مجھ حزیں کا
ہوا جو پیوند میں زمیں کا تو دل ہوا شاد مجھ حزیں کا
بس اب ارادہ نہیں کہیں کا کہ رہنے والا ہوں میں یہیں کا
قریب ہے یارو روز محشر چھپے گا کشتوں کا خون کیوں کر
جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا
ہوائے مے میں ہوں محو ایسا چمن میں گھر کر جو ابر آیا
سیہ مستی میں میں یہ سمجھا جہاز ہے آب آتشیں کا
امیرؔ دیکھا جو اس کا نقشہ تو نقشہ یوسف کا دل سے اترا
کہ نقش ثانی کے آگے ہوتا فروغ کیا نقش اولیں کا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 213)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.