ہوا کرے جو اندھیرا بہت گھنیرا ہے
ہوا کرے جو اندھیرا بہت گھنیرا ہے
کسی کی زلف تلے ہر سمے سویرا ہے
حکایت لب و رخسار میں گزار دیں وقت
جہاں میں صرف گھڑی دو گھڑی بسیرا ہے
جلاؤ گھر کی منڈیروں پہ چشم و دل کے دیے
بہاؤ گیت برہ کے بہت اندھیرا ہے
وہ محتسب ہو کہ شحنہ کہ مفتی و قاضی
ہمارا کوئی نہیں ہے ہر ایک تیرا ہے
مرے دماغ کے خناس نے پسند کیا
کھنڈر کے ہفت بلاؤں کا جس میں ڈیرا ہے
میں برگ زرد ہوں شایان التفات نہیں
حسین گل کو حسیں تتلیوں نے گھیرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.