ہوا کچھ یوں کہ پچھتائے بہت ہیں
ہوا کچھ یوں کہ پچھتائے بہت ہیں
تمہیں سوچا شرمائے بہت ہیں
جسے پھولوں کے تحفے ہم نے بھیجے
اسی نے سنگ برسائے بہت ہیں
جو سچ پوچھو تو اب کے یوں ہوا ہے
تیرے غم سے بھی اکتائے بہت ہیں
چبھے پاؤں میں کانٹے یاد آیا
کہ ہم نے پیل ٹھکرائے بہت ہیں
اور اب تو غم چھپانا آ گیا ہے
کہ آنسو پی کے مسکائے بہت ہیں
مسلسل کر لیا پت جھڑ کو مہماں
یہ موسم دل کو راس آئے بہت ہیں
یہ آنسو بھی نوازش ہیں اسی کی
کرم بھی جس نے فرمائے بہت ہیں
میری چاہت بھی سکوں میں تلی ہے
تہی دامن تھے شرمائے بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.