ہوا نہ ختم سروں سے عذاب بارش کا
ہوا نہ ختم سروں سے عذاب بارش کا
وہی ہے شہر وہی مسئلہ رہائش کا
زمیں کی کوکھ اجڑ جائے اب کے بارش میں
پتہ چلے نہ ہمیں آسماں کی سازش کا
یہاں کے لوگ بھی ہوتے تھے دیوتا جیسے
بڑا رواج تھا اس گاؤں میں پرستش کا
پہن رکھے تھے سبھی نے ضرورتوں کے لباس
کسی کو شوق نہ تھا جسم کی نمائش کا
یہ اور بات کہ ہم اب بھی روز ملتے ہیں
طلسم ٹوٹ چکا ورنہ تیری خواہش کا
کہ وہ ملے تو سلام و دعا نہ ہو اس سے
لحاظ اتنا بھی رکھا نہ جائے بندش کا
شکیلؔ پوچھنے والوں کو کیا بتاتا میں
کوئی سبب ہی نہیں تھا ہماری رنجش کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.