ہوا نہ مجھ سے کوئی ہم کلام گردش میں
ہوا نہ مجھ سے کوئی ہم کلام گردش میں
دھواں ہوئے ہیں مرے صبح و شام گردش میں
خیال و خواب ہوا ہر زمانۂ وحشت
اتر چکے ہیں سبھی خوش خرام گردش میں
میں بھاگتا ہوں سر دشت کربلا اور پھر
اضافہ کرتے ہیں آ کر امام گردش میں
مری طلب مری رفتار کے منافی ہے
میں خاص شخص ہوں رہتا ہوں عام گردش میں
پنپ رہا ہے کہیں دل میں شوق دید و شنید
دھڑک رہے ہیں زمانے مدام گردش میں
بدل بدل کے کئی ہاتھ حشر اٹھاتا ہے
بنا رہا ہے کوئی راہ جام گردش میں
خدا کا شکر ادا کرتا ہوں میں صبح و مسا
لبوں پہ رکھ کے درود و سلام گردش میں
بدلتا رہتا ہے چلنے سے میکدے کا نظام
کہ چل چلاؤ سے رہتا ہے جام گردش میں
رہ فنا پہ قدم رکھ کے پھنس نہ جاؤں کہیں
لگا رکھا ہے خدائی نے دام گردش میں
رکا ہوا ہوں میں اک گردشی جزیرے پر
گزر رہے ہیں مرے صبح و شام گردش میں
رکے ہوئے ہیں سبھی دوست کیوں فداؔ مرے
ملے گا ان کو یقیناً دوام گردش میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.