ہوا نہیں ہے ابھی منحرف زبان سے وہ
ہوا نہیں ہے ابھی منحرف زبان سے وہ
ستارے توڑ کے لائے گا آسمان سے وہ
نہ ہم کو پار اتارا نہ آپ ہی اترا
لپٹ کے بیٹھا ہے پتوار و بادبان سے وہ
ہماری خیر ہے عادی ہیں دھوپ سہنے کے ہم
ہوا ہے آپ بھی محروم سائبان سے وہ
تمام بزم پہ چھایا ہوا ہے سناٹا
اٹھا ہے شخص کوئی اپنے درمیان سے وہ
ابھی تو رفعتیں کیا کیا تھیں منتظر اس کی
ابھی پلٹ کے بھی آیا نہ تھا اڑان سے وہ
ہزار میلا کیا دل کو اس کی جانب سے
کسی بھی طور اترتا نہیں ہے دھیان سے وہ
اب اس کی یاد اب اس کا ملال کیسا ہے
نکل گیا جو پرے سرحد گمان سے وہ
وہ جس سکونؔ کا اب آپ پوچھنے آئے
چلا گیا ہے کہیں اٹھ کے اس مکان سے وہ
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 311)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.