ہوا سوال کہ فریاد اب نہیں آتی
ہوا سوال کہ فریاد اب نہیں آتی
دیا جواب تری یاد اب نہیں آتی
زمین شعر میں گو ہل چلائے جاتے ہیں
مگر دماغ کی وہ کھاد اب نہیں آتی
ہے چند لوگوں پہ موقوف اس لئے خلقت
جہاں پہ بٹتا ہے پرشاد اب نہیں آتی
افاقہ ہے انہیں کھجلی سے اس لئے ہم کو
پسند داد کی بیداد اب نہیں آتی
جو ایک مرتبہ پھنس کر نکل گئی بلبل
کبھی وہ دام میں صیاد اب نہیں آتی
قفس کو توڑ کے طائر نکل گیا ہوگا
صدائے نالۂ فریاد اب نہیں آتی
خزاں رسیدہ ہوئے گھر بہ فیض نس بندی
بہار کثرت اولاد اب نہیں آتی
نہ ذوق کوہ کنی ہے نہ شوق جاں بازی
صدائے تیشۂ فرہاد اب نہیں آتی
کبھی چلے تھے ٹکے کوس آج موٹر ہے
جو ابتدا تھی کبھی یاد اب نہیں آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.