ہوا شعور تو خود آگہی کے پر نکلے
ہوا شعور تو خود آگہی کے پر نکلے
فصیل ذات میں خوش فہمیوں کے در نکلے
میں اپنے قتل کا الزام کس کے سر رکھتا
جب اپنے ہاتھ ہی اپنے لہو میں تر نکلے
تری تلاش میں اکثر سفیر یادوں کے
ردائے خواب سر شام اوڑھ کر نکلے
ہوئیں دراز جو مہر سحر کی شمشیریں
تمام جسموں کے سائے بریدہ سر نکلے
جنہیں تلاش تھی شاداب و سبز موسم کی
انہیں کی راہ میں سوکھے ہوئے شجر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.