ہوا وہ خوب رو یوں بے حجاب آہستہ آہستہ
ہوا وہ خوب رو یوں بے حجاب آہستہ آہستہ
نظر دیکھے ہے جیسے کوئی خواب آہستہ آہستہ
بنے جیسے کلی کوئی گلاب آہستہ آہستہ
یوں کچھ اس شوخ پر آیا شباب آہستہ آہستہ
بڑھا ہے درد دل اور اضطراب آہستہ آہستہ
ہوئے عاشق گرفتار عذاب آہستہ آہستہ
ہے کیسا سحر یہ مدہوش کر کے تشنہ لب رکھا
پلائی اس نظر نے جو شراب آہستہ آہستہ
جفاؤں کے تسلسل میں کوئی وقفہ ضروری ہے
دوانہ لائے گا سہنے کی تاب آہستہ آہستہ
مثال چاک ہو کر رہ گیا گرداں وجود اپنا
کسی نے یوں کیا خانہ خراب آہستہ آہستہ
نباہی دوستی کچھ یوں ہماری بادہ نوشی پر
کرے ہے محتسب بھی احتساب آہستہ آہستہ
نہ چاہا پھر بھی جا پہنچے اسی صحرا میں دیوانے
دکھایا اس نظر نے یوں سراب آہستہ آہستہ
ہوا جب ختم سرمایہ تو پھر رخت سفر باندھا
چکایا زیست کا ہم نے حساب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.