حباب جیسے رواں وقت مختصر میں رہا
حباب جیسے رواں وقت مختصر میں رہا
اسی طرح سے میں اس زیست کے سفر میں رہا
کبھی نہ وقت کا سیلاب غرق کر پایا
میں ایک تنکا تھا محفوظ ہر بھنور میں رہا
کھلے دریچوں پہ ٹھہری نہ اس لئے بھی نظر
کے اپنے گھر کا بھی منظر مری نظر میں رہا
دنوں میں راتوں میں اس طرح تیرا ساتھ دیا
جو آفتاب سے بچھڑا تو میں قمر میں رہا
قسیمؔ جس کو اک آسیب کہہ رہے تھے سبھی
میں اس کے ساتھ ہی ہر راہ پر خطر میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.