حدود جان سے آگے نکل بھی سکتا ہے
یہ سیل عشق ہے سب کچھ نگل بھی سکتا ہے
مکین عرش سہی ماورائے غم تو نہیں
کہ حسن چاند کا اک شب میں ڈھل بھی سکتا ہے
وہ جس پہ گھر نہیں بنتے کبھی پرندوں کے
وہ پیڑ اپنے ہی سائے سے جل بھی سکتا ہے
میں جانتا ہوں سخاوت وفا کے صحرا کی
ہماری ایڑی سے چشمہ ابل بھی سکتا ہے
گریز پا نہ ہو اجڑے ہوئے مکانوں سے
کھنڈر کی تہہ سے خزانہ نکل بھی سکتا ہے
یہ سرسری سا تعلق ہے مستقل نہ سمجھ
وہ عین وقت پہ رستہ بدل بھی سکتا ہے
تو دو گھڑی ہی اگر ساتھ چل پڑے ہمدم
عذاب ہجر مرے سر سے ٹل بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.