ہوئے عازم ملک عدم جو ہوسؔ تو خوشی یہ ہوئی تھی کہ غم سے چھٹے
ہوئے عازم ملک عدم جو ہوسؔ تو خوشی یہ ہوئی تھی کہ غم سے چھٹے
مرزا محمد تقی ہوسؔ
MORE BYمرزا محمد تقی ہوسؔ
ہوئے عازم ملک عدم جو ہوسؔ تو خوشی یہ ہوئی تھی کہ غم سے چھٹے
پہ فراغ الم سے نہ واں بھی ملا واں غم یہ ہوا کہ وہ ہم سے چھٹے
کبھی دیر میں تھے کسی بت پہ فدا کبھی کعبے میں کرتے جا کے دعا
ترے کوچے میں بیٹھے تو خوب ہوا کہ کشاکش دیر و حرم سے چھٹے
یہی کہتی تھی لیلیٔ پردہ نشیں کہ فراق کی اب اسے تاب نہیں
ملوں اس سے میں تا مرا قیس خزیں غم ہجر کے درد و الم سے چھٹے
میں ہوا بھی جو بسمل تیغ جفا ولے باقی ہے دل میں ابھی یہ وفا
کہ یقیں ہے لہو مرا جائے حنا جو لگے تو نہ پائے صنم سے چھٹے
نہ ہو بستۂ چین کمند و رسن رہے بھاگتا ہے وہ بہ دشت ختن
تری چشم ہو اس پہ جو سایہ فگن کبھی پاے غزال نہ رم سے چھٹے
نہ کیوں شاکی ہوں بخت سیاہ سے ہم کہ وہ معدن شفقت و لطف و کرم
کرے نالۂ شوق جو ہم کو رقم تو سیاہی نہ نوک قلم سے چھٹے
مجھے رہ میں ملے تھے وہ باندھے کمر چلے جاتے تھے باغ کو وقت سحر
انہیں لاتا پکڑ مجھے کس کا تھا ڈر پہ فریب کے قول و قسم سے چھٹے
ہوئے خوف سے گوشہ گزین عسس گیا سینہ پلنگ فلک کا جھلس
شب ہجر میں یارو بغیر ہوسؔ مرے نالے جو شیر اجم سے چھٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.