ہوئے اب تو خنجر اٹھانے کے قابل
ہوئے اب تو خنجر اٹھانے کے قابل
بنے ہو گلے سے لگانے کے قابل
نہیں دیدۂ تر بہانے کے قابل
ہر آنسو ہے موتی لٹانے کے قابل
وہ آئے تو کب آئے پردہ سے باہر
ہوا جب میں ان سے چھپانے کے قابل
ہم اپنی ہی دیوار سے پھوڑ مرتے
اگر سر ہی ہوتا اٹھانے کے قابل
زمیں پر سے اہل جہاں کو ہٹا دو
جگہ چھوڑ دو تلملانے کے قابل
ابھی سے مری جان غیروں سے وعدے
ابھی ہو تو لو آنے جانے کے قابل
تبسم سے کیا خندۂ گل کو نسبت
کہیں منہ بھی ہے مسکرانے کے قابل
خدا کے لیے گیسوؤں کو نہ بل دو
یہ موذی نہیں سر چڑھانے کے قابل
مری قیس کی کوہ کن کی کہانی
یہ قصے ہیں سننے سنانے کے قابل
نہ آئے کہیں موت عشق بتاں میں
الٰہی رہیں منہ دکھانے کے قابل
دل سوختہ خال ہندو پہ مائل
مسلماں کا مردہ جلانے کے قابل
بتوں سے امید وفا کب ہے شعلہؔ
زمانہ نہیں دل لگانے کے قابل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.