ہوئے ہیں اہل نظر جانے کس دیار میں گم
ہوئے ہیں اہل نظر جانے کس دیار میں گم
چراغ سوگ میں ہیں بزم انتظار میں گم
کسی سے کیا کرم میر کارواں کہئے
نہ جانے کتنے مسافر ہوئے غبار میں گم
کچھ ایسا بے خودیٔ شب کا سلسلہ ہے کہ لوگ
سحر کو بھی ہیں چراغاں کے انتظار میں گم
غریب کس سے تبسم کا فلسفہ پوچھے
امیر شہر تو ہے اپنے کاروبار میں گم
سبھی سفر میں ہیں یہ اپنی اپنی قسمت ہے
کسی کے سامنے منزل کوئی غبار میں گم
ترا یہ نظم چمن باغباں ہمیں تسلیم
مگر وہ پھول ہوئے جو بھری بہار میں گم
مجیدؔ کتنے ہی دل ہیں جواب لالہ و گل
مگر نظر ہے تری اپنے شاہکار میں گم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.