ہوئے ہم جب سے پیدا اپنے دیوانے ہوئے ہوتے
ہوئے ہم جب سے پیدا اپنے دیوانے ہوئے ہوتے
خدا کو ہم پہنچتے خود سے بیگانے ہوئے ہوتے
مزا روشن دلی کا زندگانی ہے تجرد سے
ہم اپنے مثل شبنم آب اور دانے ہوئے ہوتے
موئے ہم انتظار نشہ سے خوشوں کے جا یا رب
ہویدا تاک سے پر بادہ پیمانے ہوئے ہوتے
ہوئیں گے خاک وسعت مشربی کی رہ گئی حسرت
ہم اول ہی سے مثل دشت ویرانے ہوئے ہوتے
رہے دنیا میں بے عیش اور شہود حق سے عقبیٰ میں
ہوئے زہاد کور اے کاش کے کانے ہوئے ہوتے
مئے عرفاں کا ظرف آدم ہی کو تھا گر ملک دیتے
تو سات ابلیس کے سرگرم یارانے ہوئے ہوتے
عبث تم منزوی مسجد میں ہو زہاد کیا حاصل
وہ صاحب اعتکاف کنج میخانے ہوئے ہوتے
ہوئے مستوں پہ گر تیغ زباں زن شیخ شیخی میں
جو اپنے نفس پرور ہوتے مردانے ہوئے ہوتے
اگر صدچاک ہو ہات اس کے لگتے عیش تھا عزلتؔ
دل عشاق سارے کاش کے شانے ہوئے ہوتے
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.