Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

حفیظ جونپوری

ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

حفیظ جونپوری

MORE BYحفیظ جونپوری

    ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

    پڑے مرحلے درمیاں کیسے کیسے

    رہے دل میں وہم و گماں کیسے کیسے

    سرا میں ٹکے کارواں کیسے کیسے

    گھر اپنا غم و درد سمجھے ہیں دل کو

    بنے میزباں میہماں کیسے کیسے

    شب ہجر باتیں ہیں دیوار و در سے

    ملے ہیں مجھے رازداں کیسے کیسے

    دکھاتا ہے دن رات آنکھوں کو میری

    سیاہ و سفید آسماں کیسے کیسے

    جو کعبے سے نکلے جگہ دیر میں کی

    ملے ان بتوں کو مکاں کیسے کیسے

    فرشتے بھی گھائل ہیں تیر ادا کے

    نشانہ ہوئے بے نشاں کیسے کیسے

    جو خنجر رکا چڑھ گئی ان کی تیوری

    وہ بگڑے دم امتحاں کیسے کیسے

    ادھر موت ادھر وہ دم نزع آئے

    اکٹھا ہوئے مہرباں کیسے کیسے

    کبھی بجلی تڑپی کبھی آندھی آئی

    بڑھے دشمن آشیاں کیسے کیسے

    مرے جرم محشر میں کرتی ہے افشا

    مرے منہ پہ میری زباں کیسے کیسے

    محبت کے ہاتھوں ہوئے ظلم کیا کیا

    گئے جان سے نوجواں کیسے کیسے

    نشاں مٹ گئے نام پھر بھی ہیں باقی

    جواں تھے تہہ آسماں کیسے کیسے

    کروں یاد کس کس کو کس کس کو روؤں

    حفیظؔ اٹھ گئے مہرباں کیسے کیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے