ہوئے جب آئنے آپے سے باہر
ہوئے جب آئنے آپے سے باہر
ستم گر آ گیا چہرے سے باہر
مرے کترے ہوئے پر اڑ رہے ہیں
ابھی موجود ہوں پنجرے سے باہر
یقیناً جیب کترے تو ملیں گے
تو کیا بیٹھا رہوں میلے سے باہر
مؤذن پیر سے کمزور نکلا
مرید آیا نہیں حجرے سے باہر
مناسب دام جو بتلائے میں نے
دکاں کر دی گئی میلے سے باہر
وہی تصویر ہو جاتی ہے میلی
نکل آتی ہے جو شیشے سے باہر
لغت کو چھوڑ جاتے ہیں وہ الفاظ
جنہیں کرتا ہے تو قصہ سے باہر
ترے بیمار بھی ضدی بہت ہیں
نکلتے ہی نہیں خطرے سے باہر
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 100)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.