ہوئے جس عشق کے محصور جانے ہی نہیں دیتا
ہوئے جس عشق کے محصور جانے ہی نہیں دیتا
ہمیں خود سے زیادہ دور جانے ہی نہیں دیتا
مزاجاً ابتدا سے ہم اسیر دشت ہجراں ہیں
جہاں سے اب دل مجبور جانے ہی نہیں دیتا
یہ لطف عشق ایسا ہے لپٹ جاتا ہے پیروں سے
کوئی سرمد ہو یا منصور جانے ہی نہیں دیتا
جہاں بے چین پھرتے ہیں اجالے مانگنے والے
اندھیرا اس جگہ تک نور جانے ہی نہیں دیتا
ہمیں درکار ہے رخصت غم دوراں سے کچھ دن کی
وہ عرضی کر کے نامنظور جانے ہی نہیں دیتا
عجب سرمہ بنایا ہے تری ضرب تجلی نے
مری آنکھوں سے کوہ طور جانے ہی نہیں دیتا
فضاؤں میں وفا اور خاک میں اتنی محبت ہے
کہاں جاؤں بہاولپور جانے ہی نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.