ہوئے جو ساتھ نظاروں نے رشک کرنا ہے
ہوئے جو ساتھ نظاروں نے رشک کرنا ہے
ہمارے بخت پہ یاروں نے رشک کرنا ہے
تمہارا ہاتھ اگر ہاتھ میں رہا یوں ہی
خزاں رتوں پہ بہاروں نے رشک کرنا ہے
ہم اس کے ذروں میں چاہت کا نور بھر دیں گے
ہمارے تھل پہ ستاروں نے رشک کرنا ہے
لگے گا پھول کو رکھا ہوا ہے کاندھوں پر
اٹھا کے ڈولی کہاروں نے رشک کرنا ہے
ہمارے شعر محبت کا استعارہ ہیں
سو ایک دو نہیں ساروں نے رشک کرنا ہے
بہا کے لانے ہیں دریا نے کتنے پھول مگر
کسی کسی پہ کناروں نے رشک کرنا ہے
میں جنگ ہار کے جیتوں گا اس طرح خالدؔ
سبھی پیادوں سواروں نے رشک کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.