ہوئے نہ آندھی کے آگے جو سر خمیدہ شجر
ہوئے نہ آندھی کے آگے جو سر خمیدہ شجر
سو لگ رہے ہیں ہمیں اپنے ہم عقیدہ شجر
بچھڑ کے تجھ سے بڑے ضبط سے میں چل تو پڑا
مگر رلا گئے رستے کے آب دیدہ شجر
اے بیلو تم کو نہیں خوف تم تو پاؤں میں ہو
اکھاڑے جائیں گے خوددار چیدہ چیدہ شجر
سجا لئے نئے گملے الگ الگ سب نے
اکیلا رہ گیا گلشن میں سن رسیدہ شجر
ہمیشہ شہر سے دھتکارے جانے والوں کو
گلے لگاتے ہیں جنگل کے برگزیدہ شجر
ہمارے ذکر پہ کہتے ہیں یوں پرندے اب
نبیلؔ کون وہی نا خزاں رسیدہ شجر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.