ہوئے رسوائے الفت عمر بھر کو
ہوئے رسوائے الفت عمر بھر کو
جگر روتا ہے دل کو دل جگر کو
مرے دل کو وہ تکتا ہے جگر کو
خبر اپنی نہیں اس بے خبر کو
کبھی ہوگا نہ کم سودائے الفت
لئے پھرتا ہوں ساتھ اس درد سر کو
کسی سے بھی نہیں ملتی کسی دن
نظر شاید لگی تیری نظر کو
ملا دے یا الٰہی تو ملا دے
اثر سے نالہ ہائے بے اثر کو
جو میں گزرا ادھر تو داغ دل نے
کیا روشن چراغ رہ گزر کو
پسند آتا ہے ہنسنا اے ستم گر
لب سوفار کا زخم جگر کو
بتوں کی دوستی سے کیا نتیجہ
خدا سے چاہئے الفت بشر کو
جوانی میں عبث ہے فکر پیری
ابھی ہے رات مدت ہے سحر کو
مئے الفت کی ایسی بے خودی ہے
خبر دل کی نہیں حامدؔ جگر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.