ہوئے تھے کیسی حقیقت سے بد گماں ہم لوگ
ہوئے تھے کیسی حقیقت سے بد گماں ہم لوگ
جو ہر سو دیکھ رہے ہیں دھواں دھواں ہم لوگ
ہمیں سے اصل بنائے حیات تھی اب تک
مگر ہیں چشم خدائی میں رائیگاں ہم لوگ
تمام ہوش و خرد اک گمان لا حاصل
کہ سوچ سکتے تھے ورنہ کہاں کہاں ہم لوگ
ہمیں تھا زعم کے گویائے عصر ہیں لیکن
کئی دنوں سے تو جیسے ہیں بے زباں ہم لوگ
وہ سرفروشی کے جذبے بھی راکھ ہو گئے ہیں
ہتھیلیوں پہ لئے گھومتے تھے جاں ہم لوگ
مگر یہ وقت بھی انجمؔ گزر ہی جائے گا
پلٹ کے آئیں گے اک روز کامراں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.