ہوئی دل ٹوٹنے پر اس طرح دل سے فغاں پیدا
ہوئی دل ٹوٹنے پر اس طرح دل سے فغاں پیدا
کہ جیسے شمع کے بجھنے سے ہوتا ہے دھواں پیدا
رہا ثابت قدم یوں ہی اگر عزم سفر اپنا
کرے گی خود رہ دشوار ہی آسانیاں پیدا
ہر اک تعمیر خود اپنی تباہی ساتھ لاتی ہے
نہ گرتی برق گر ہوتی نہ شاخ آشیاں پیدا
مری خواہش کہ اک سجدہ مٹا دے نام پیشانی
تری خواہش ہو پیشانی پہ سجدوں کا نشاں پیدا
وہ جن کی موت پر روتے ہیں برسوں جام و پیمانہ
اب ایسے بادہ کش ہوتے ہیں اے ساقی کہاں پیدا
ضرورت کیا کریں ہم جستجوے آستاں اے دل
سلامت ذوق سجدہ آپ ہوگا آستاں پیدا
نظر میں جن کی رنگینی طبیعت میں ہے رعنائی
وہ کر لیتے ہیں فاضلؔ دشت میں بھی گلستاں پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.