ہوئی ہے ہم میں اور اس گل میں کیا کیا مار پھولوں کی
ہوئی ہے ہم میں اور اس گل میں کیا کیا مار پھولوں کی
گلے تک اٹھ گئی گلزار میں دیوار پھولوں کی
بہار آئی ہے گلشن نے قبائے سبز بدلی ہے
جوانان چمن کے سر پہ ہے دستار پھولوں کی
چمن میں آج کل اس زور سے پانی برستا ہے
ہوئی ہے بلبلوں پر ہر طرف بوچھار پھولوں کی
بکے ہیں کوڑیوں کے مول دعویٰ کر کے اس گل سے
گئی ہے آبرو کیا کیا سر بازار پھولوں کی
رسائی قدرؔ کی کیوں کر نہ ہو اس بزم رنگیں میں
چمن میں رکھتے ہیں صحبت ہمیشہ خار پھولوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.