ہوئی ہر آنکھ خالی آنسوؤں سے
ہوئی ہر آنکھ خالی آنسوؤں سے
ہوئے مانوس ایسے حادثوں سے
مجھے توحید راس آنے لگی ہے
نہیں اب رابطہ کوئی بتوں سے
قفس میں زندگی محسوس کرنا
کوئی سیکھے ذرا ان طائروں سے
جنہیں منزل نے دھتکارا تھا پہلے
وہ اب کی بار لوٹے راستوں سے
کوئی نشہ نہیں ان پانیوں میں
کھلا یہ راز آخر مے کشوں سے
خوشی سے سہہ رہے ہیں تیری خاطر
وگرنہ جان جاتی تھی غموں سے
کہانی کار کی مرضی ہے تسنیمؔ
پرندہ جائے گا کب تک پروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.