ہوئی کم ظرفیٔ غم ہجر میں گریاں ہو کر
ہوئی کم ظرفیٔ غم ہجر میں گریاں ہو کر
ایک آنسو نے ڈبویا ہمیں طوفاں ہو کر
دل میں اک حسرت تعمیر ہے سو رنگوں سے
اور آباد ہوا گھر مرا ویراں ہو کر
کھل گیا چشم تماشا کا بھرم جلوؤں پر
کیا ملا جلوہ گہہ حسن میں حیراں ہو کر
اک نیا دام وفا ڈال رہے ہیں شاید
تیرے گیسو مرے شانوں پہ پریشاں ہو کر
آ ہی جاتے ہیں الم خانۂ تاریک میں وہ
چاندنی بن کے کبھی صبح درخشاں ہو کر
میری آواز میں ان کی بھی صدا مضمر ہے
ان کی محفل سے جو آیا ہوں غزل خواں ہو کر
یہ بھی اک شوخ کا فیضان نظر ہے ساغرؔ
کہ جہاں دیکھ رہا ہے مجھے حیراں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.