ہوئی تاثیر آہ و زاری کی
ہوئی تاثیر آہ و زاری کی
رہ گئی بات بے قراری کی
شکوۂ دشمنی کریں کس سے
واں شکایت ہے دوست داری کی
مبتلائے شب فراق ہوئے
ضد سے ہم تیرہ روزگاری کی
یاد آئی جو گرمجوشیٔ یار
دیدۂ تر نے شعلہ باری کی
کیوں نہ ڈر جاؤں دیکھ کر وہ زلف
ہے شب ہجر کی سی تاریکی
یاس دیکھو کہ غیر سے کہہ دی
بات اپنی امیدواری کی
بس کہ ہے یار کی کمر کا خیال
شعر کی سوجھتی ہے باریکی
کر دے روز جزا شب دیجور
ظلمت اپنی سیاہ کاری کی
تیرے ابرو کی یاد میں ہم نے
ناخن غم سے دل فگاری کی
قتل دشمن کا ہے ارادہ اسے
یہ سزا اپنی جاں نثاری کی
کیا مسلماں ہوئے کہ اے مومنؔ
حاصل اس بت سے شرمساری کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.