ہوئی یا مجھ سے نفرت یا کچھ اس میں کبر و ناز آیا
ہوئی یا مجھ سے نفرت یا کچھ اس میں کبر و ناز آیا
کبھی وہ مسکرا دیتا تھا اب اس سے بھی باز آیا
نیا فتنہ جو نکلا کوئی تو تعلیم دلوانے
زمانہ لے کے اس کو پیش چشم فتنہ ساز آیا
بدلتی رہتی ہے ہر دم مری شکل اس قدر غم سے
گیا جب میں تو سمجھا وہ نیا اک عشق باز آیا
ہوئی دل کی خبر دل کو کہ وہ بد ظن ہوا ورنہ
نہ ٹپکے اشک آنکھوں سے نہ منہ تک حرف راز آیا
بچایا درد سے مجبور کر کے ترک الفت پر
وہ آیا دل شکن بن کر تو گویا دل نواز آیا
ترے ہاتھوں شکست دل میں لطف دل نوازی ہے
یہ کیا کم ہے کہ پہلو تک ترا دست دراز آیا
مگر تازہ ستم کو وہ مری صحت کا خواہاں ہے
کہ کل زخمی کیا اور آج بن کر چارہ ساز آیا
غبار راہ نے آنکھیں ملانے دیں نہ دل بھر کے
وہ میرے گھر جو آیا لے کے چشم نیم باز آیا
ہوا ہے شوقؔ مے خانہ میں داخل کس تکلف سے
بچھانے کے لئے مسجد سے لے کر جانماز آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.