حجرۂ ذات کی وحشت سے سکوں نکلا ہے
حجرۂ ذات کی وحشت سے سکوں نکلا ہے
اشک نکلا کہ مرا زخم دروں نکلا ہے
میں ابھی سر کو پٹختا ہوں یہی سوچتا ہوں
کیسے نکلا تو مری ذات سے کیوں نکلا ہے
اب میں جانا یہ عنایات مرے دوست کی ہیں
میں سمجھتا تھا مرا بخت نگوں نکلا ہے
ایک دیوار بھی اٹھنی ہے ابھی اپنے بیچ
ابتدا ہے یہ ابھی ایک ستوں نکلا ہے
سوچتے سوچتے وہ دل میں ہوا تخت نشیں
بولتے بولتے ہی کن فیکوں نکلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.