ہجوم بے خودی میں غم کی تصویریں نظر آئیں
ہجوم بے خودی میں غم کی تصویریں نظر آئیں
مسعود میکش مراد آبادی
MORE BYمسعود میکش مراد آبادی
ہجوم بے خودی میں غم کی تصویریں نظر آئیں
مجھے شیشے میں جب رندوں کی تقدیریں نظر آئیں
مرے ذہن رسا نے جذب کر لیں حوصلہ پا کر
رخ گل پر مشیت کی جو تحریریں نظر آئیں
در زنداں سے چھٹ کر بھی وہی ہے سلسلہ یعنی
کہ اک زنجیر ٹوٹی لاکھ زنجیریں نظر آئیں
چمن والے جنہیں جان چمن کہتے تھے وہ کلیاں
مجھے تو داغہائے دل کی تصویریں نظر آئیں
نہ جانے کتنے پردے درمیاں حائل رہے لیکن
شب وعدہ تصور میں وہ تنویریں نظر آئیں
وہیں پر ہمت انسانیت نے سانس توڑا ہے
جہاں تقدیر سے مرعوب تدبیریں نظر آئیں
کوئی افسانہ سمجھے یا بیان واقعہ سمجھے
مجھے اک خواب نادیدہ کی تعبیریں نظر آئیں
وہ انساں خود شناسائے رموز دل نہیں میکشؔ
کہ جس کو ظرف رندانہ میں تقصیریں نظر آئیں
- کتاب : KHuli kitab (Pg. 17)
- Author : Masuud maikash muradabadi
- مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.