ہجوم غم میں اگر مسکرا سکو تو چلو
ہجوم غم میں اگر مسکرا سکو تو چلو
کہ ظلمتوں میں کرن بن کے آ سکو تو چلو
جہاں سے شیوۂ باطل مٹا سکو تو چلو
یہ عزم لے کے مرے ساتھ آ سکو تو چلو
اک انقلاب خیالوں میں لا سکو تو چلو
کہ سو رہا ہے زمانہ جگا سکو تو چلو
شعور فکر و نظر کو بلند کرنا ہے
جو لغزشوں کو سہارا بنا سکو تو چلو
اٹھیں گے راہ میں دار و رسن کے ہنگامے
وفا پرستوں کی ہمت بڑھا سکو تو چلو
برنگ نالہ جو دل میں تو ہے زباں پہ نہیں
وہی ترانہ سر دار گا سکو تو چلو
ہے ضبطؔ عام ہماری یہ دعوت مشروط
اگر ضمیر کو اپنے جگا سکو تو چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.