ہجوم غم میں جینا کس قدر صبر آزما ہوتا
ہجوم غم میں جینا کس قدر صبر آزما ہوتا
اگر درد محبت سے یہ دل نا آشنا ہوتا
مری لغزش نے رنگیں کر دیا ہر نقش ہستی کو
یہاں ہو کا سماں ہوتا اگر میں پارسا ہوتا
تمنا خود فریبی آرزو ہے جان کی دشمن
مسرت دل کو دینا تھی تو بس غم ہی دیا ہوتا
یہ انسان اپنی دنیا کو تباہی سے بچا لیتا
اگر فکر جزا ہوتی اگر خوف خدا ہوتا
کریں کیا ہم بھی ہیں مجبور دل سے ورنہ اے ہمدم
تری ہر بات سن لیتے اگر دل دوسرا ہوتا
خوشا قسمت جنون جستجو تھا ساتھ ساتھ اپنی
وگرنہ رہنما نے تو ہمیں بھٹکا دیا ہوتا
کہاں تھا حوصلہ کیسے گزرتی زندگی یا رب
اگر فیض محبت کا نہ دل کو آسرا ہوتا
بس اک ذوق تمنا نے کیا رسوا مجھے ورنہ
نہ تکلیف فنا ہوتی نہ ارمان بقا ہوتا
علاج اپنے کئے کا کچھ نہیں دنیا میں آشفتہؔ
نہ ہم اظہار غم کرتے نہ کوئی خود نما ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.