ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے
ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے
یہ دولت زندگی میں بارہا ملتی رہی ہے
کسی کا کچھ بگاڑا ہی نہیں ہم نے زمانے میں
ہمیں تو خواب لکھنے کی سزا ملتی رہی ہے
ترے در تک پہنچنے کی کبھی نوبت نہیں آئی
کہ رستے میں ہمیں اپنی انا ملتی رہی ہے
بچا کے لاکھ رکھا تو نے اپنے دامن دل کو
مگر زخموں کو پھر بھی کچھ ہوا ملتی رہی ہے
اگر ہم غور سے دیکھیں تو اب محسوس ہوتا ہے
کہ وہ ہم سے یوں ہی بے مدعا ملتی رہی ہے
کہیں بھی ہاتھ پھیلائے نہیں تیرے سوا ہم نے
ہمیں ہر موڑ پر تیری عطا ملتی رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.