حکم مرشد پہ ہی جی اٹھنا ہے مر جانا ہے
حکم مرشد پہ ہی جی اٹھنا ہے مر جانا ہے
عشق جس سمت بھی لے جائے ادھر جانا ہے
میری بینائی ترے قرب کی مرہون ہے دوست
ہاتھ چھوڑوا کے بھلا تجھ سے کدھر جانا ہے
اس کی چھاؤں میں بھی تھک کر نہیں بیٹھا جاتا
تو نے جس پیڑ کو پھل دار شجر جانا ہے
ہوئے خدشات کہ پہچان نہیں پایا تجھے
میں سمجھتا تھا کہ تو نے بھی بچھڑ جانا ہے
لڑکھڑاتا ہوں تو وہ رو کے لپٹ جاتا ہے
میں نے گرنا ہے تو اس شخص نے مر جانا ہے
خشک مشکیزہ لیے خالی پلٹنا ہے اسے
اور دریاؤں کا شیرازہ بکھر جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.